ماہ محرم ہر سال ہی آتا ہے اور اپنے ساتھ اہلیبیت رسول اکرم کے ساتھ ہونے والے مظالم کی وہ ہی داستان، مگر نئے انداز میں، سنا کے گذر جاتا ہے۔ پوری دنیا میں عالم اسلام کے تمام مکاتب فکر اپنے اپنے انداز میں یہ دن مناتے ہیں۔ اب صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ غیر مسلم بھی عاشورہ محرم انتہائ عقیدت و احترام سے مناتے ہیں۔ ہمارے علمائے کرام مجالس فرزند رسول میں مختلف نقظہ نظر سے کربلا میں ہونے والے حالات و واقعات پر روشنی ڈالتے ہیں۔ مجالس نواسہ رسول میں خانوادہ عصمت و طھارت کے فضائل بیان کئے جاتے ہیں۔ ہم بچپن سے حضرت امام حسین علیہ السلام کے فضائل سنتے آ رہے ہیں مگر اس گھرانے کے فضائل تمام نہیں ہو رہے۔ تاریخ میں کچھ عاقبت نا اندیش لوگوں نے کوشش کی اور اسی طرح اب بھی کوشش جاری ہے کہ اس ذکر کو بند کیا جائے مگر اس ذکر کو زوال نہیں۔
واقعہ کربلا صرف امام حسین علیہ السلام پر ہونے والے ظلم و ستم کی داستان نہیں بلکہ ایک درسگاہ ہے جہاں سے حسینیت کا سبق ملتا ہے۔ موجودہ دور میں تمام مسلمانوں کو اور خصوصی طور پہ علمائے کرام کو حسینیت اجاگر کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
حسینیت کیا ہے؟
جہان تک امام اعلی مقام کی شھادت کا تعلق ہے ، وہ تو سرکار دو عالم نے امام کے بچپن میں ہی اس کی بشارت دے دی تھی اس لئے یہ واقعہ رونما ہو کے ہی رہنا تھا۔ لیکن اکثر اہل اسلام مقصد حسین کو بھول جاتے ہیں۔ اگر ہمیں امام حسین علیہ السلام کی قربانی کا مقصد سمجھ میں نہیں آیا تو اس کا مطلب کہ ہم حسینیت کو ابھی تک نہیں سمجھ سکے۔
آپ وارث علم رسول تھے لہذا آپ نے دیکھ لیا تھا کہ دین کی سر عام دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ اس لئے آپ نے اپنے نان جان کی پیش گوئی پہ عمل کرتے ہوئے یزیدیت کو للکار کر علم حق گوئی و بے باکی بلند کیا۔ اپنے خیر خواہوں کے استفسار پہ جواب دیا کہ میں تو امر بالمعروف اور اور نہی عن المنکر کے جا رہا ہوں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ امام اعلی مقام کا مقصد نیکی کی تبلیغ اور برائی کو روکنا تھا۔ اگر مولانا ساجد شرعی صاحب کے الفاظ میں کہا جائے تو ہر نیکی کا نام حسینیت اور ہر برائی کا نام یزیدیت ہے۔ اگر ہم اپنے آپ کو حسینی کہتے ہیں تو ہمارا مقصد حیات بھی نیک عمل بجا لانا ہونا چاھئے۔ لیکن ہم نیک عمل اس وقت ہی بجا لا سکتے ہیں جب ہمارے دلوں میں خوف خدا پیدا ہوگا۔ اگر ذکر حسین سے ہمارے دلوں میں خوف خدا پیدا نہیں ہوتا تو پھر ہمیں اپنے عقیدہ پہ غور کرنا ہوگا۔ ذکر حسین ایمان کو تازگی بخشتا ہے۔ ہم ہر سال مجالس و محافل ذکر حسین منعقد کر کے اپنے ایمان کو تازہ کرتے ہیں مگر افسوس کہ عاشورہ محرم کے بعد ہم سب کچھ بھول جاتے ہیں۔ ایک مسلمان کے لئے ہر دن یوم عاشور ہونا چاھئے اور ہر مقام سر زمین کربلا ہونی چاھئے۔ اگر ہماری سوچ یہ ہو جائے گی تو ہم کبھی بھی حسینیت کو نہیں بھولیں گے اور ہمارا ہر عمل اللہ کی خوشنودی کے لئے ہوگا۔ قبلہ ساجد شرعی صاحب نے ایک خوبصورت جملہ عطا کیا کہ اصل حسینی وہ ہے جو نمازی ہے اور نمازی بھی وہ ہی ہے جو حسینی ہے۔
قارئیں کرام! اس ماہ محرم میں ہم اپنے آپ سے وعدہ کریں کہ ہم حسینیت کو نہ فقط یاد رکھیں گے بلکہ اس پہ عمل بھی کریں گے۔ حسینیت ہی ہماری انفرادی اور اجتماعی کامیابی کی ضامن ہے۔ حسینیت زندہ آباد۔
سائین رحمت علی